چاند کی روشنی میں پانی اور سائے کا رقص
اگر پانی نے درختوں کا سایہ کر دیا اور بادلوں نے چاند کی روشنی سے اوردِتِ پرندے نے انفسِها خوافقَ بين الندى والزَہَر اور وہ بالہوئی تناجی ہدیل اور شکو القدر تھی اورمرےنحری ثغرُ النسیمُ بوسہ ہر شراعٍ عبر اور زمین کو اس کی مختلف تصاویر سے روشن کیا وہاں صفاف ہے الدّجّی میں گویا اندھیرا ہے اس میں کوئی شعر نہیں میں نے اپنی جگہ اس کے سائے میں لے لی آسمان کے ذریعے میری نظر امر اور میں نے سوچ میں مگن میں تیرے چہرے کو کھجوروں کے نیچے دیکھوں گا اور تیری آواز کو سنوں گا کہ دجی نے مجھے خوفزدہ کیا اور مجھ سے غم کا اظہار کیا اور تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے تعجب سے میں آپ کو انتظار میں ملنے کا اعزاز حاصل کرتا ہوں

Lucas